Saturday, 12 July 2014

(•۝• ѴƲ cℓʋв •۝•) ٹی وی رے ٹی وی

Home   >   May 2014 Special   >   ٹی وی نہ دیکھنے کے 10فائدے
ٹی وی نہ دیکھنے کے 10فائدے
عالیہ احمد |
یہ  زیادہ پرانی بات نہیں، تیس چالیس سال قبل پاکستانی تفریح کے لیے کئی طریقے اپناتے تھے۔ پارکوں میں نکل جاتے، ''تاریخی مقامات پر پکنک مناتے، کوئی کھیل کھیلتے، بچے مقامی کھیلوں مثلاً برف پانی، کیڑی کاڑا، پٹھو گول گرم سے جی بہلاتے۔ لیکن آج ٹی وی دیکھنا سبھی چھوٹے بڑوں کا محبوب مشغلہ بن چکا۔ بہت سے بڑے اور بچے روزانہ دو سے چھے گھنٹے ٹی وی دیکھتے ہیں۔ گویا یہ عمل ان کے لیے نشہ بن چکا ہے۔
پچھلے سال برطانوی اور آسٹریلوی سائنس دانوں نے ہزارہا مرد و زن پر تحقیق کرنے کے بعد دریافت کیا تھا کہ ایک گھنٹا ٹی وی دیکھنے سے انسان کی زندگی میں سے 22منٹ کم ہوجاتے ہیں۔ یہ محض ایک نقصان ہے، ورنہ ''ٹی وی واچنگ'' اپنے دامن میں کئی خرابیاں چھپائے ہوئے ہے۔  ذرا سوچیے، ہم ٹی وی دیکھنے پر روزانہ جو تین چار گھنٹے خرچ کرتے ہیں، اگر وہ بچ جائیں، تو ان سے کتنا فائدہ اُٹھانا ممکن ہے۔ آپ ورزش کرنے، پارک میں تفریح منانے اور اپنے خاندان کو وقت دینے کے لیے وقت نکال سکتے ہیں۔ یوں نہ صرف آپ کی عمر میں اضافہ ہوگا، بلکہ آپ ذہنی و جسمانی طور پر چُست ہوجائیں گے۔ نیز زندگی سے محبت بڑھے گی۔
ذیل میں ایسے 10فوائد پیشِ خدمت ہیں جو ٹی وی نہ دیکھنے سے آپ کو ملیں گے۔ بطور تجربہ آپ ایک ہفتہ ٹی وی نہ دیکھیے۔ شروع میں آپ اپنے اندر خلا محسوس کریں گے، جیسے سگریٹ یا ہیروئین چھوڑنے پر نشیٔ کو احساس ہوتا ہے۔ مگر ثابت قدمی دکھائی، تو حاصل ہونے والے فوائد سے آپ بخوبی لطف اندوز ہوں گے۔
1۔وقت بچائیے
ہمارا قیمتی وقت کھا جانا ٹی وی کی سب سے بڑی خامی ہے۔ ایک تازہ تحقیق کے مطابق پاکستانیوں کی اکثریت روزانہ تین تا چار گھنٹے ٹی وی دیکھتی ہے۔ گویا جاگتے ہوئے ان کا 20سے 25فیصد وقت ٹی وی کھا جاتا ہے۔ اب سوچیے کہ آپ کو اچانک 25فیصد مزید وقت مل جائے… یہ فی سال تین ماہ بنتا ہے۔ اس ملنے والے وقت میں آپ ورزش کیجیے، دیگر صحت مند سرگرمیاں اپنائیے اور اپنا معیارِ زندگی بہتر بنائیے۔
ایک ماہر نے تخمینہ لگایا ہے، اگر 80سالہ مرد یا عورت روزانہ چار گھنٹے ٹی وی دیکھے، تو یہ عرصہ ''116,800'' گھنٹے بنتا ہے۔ جبکہ وہ صرف ''98,000'' گھنٹے کام پر خرچ کرتا ہے۔ یعنی بحیثیت قوم پاکستانی روزانہ'' کروڑوں گھنٹے'' یعنی سالانہ ''اربوں گھنٹے'' ٹی وی دیکھنے میں ضائع کرتے ہیں۔ سوچیے، پاکستانی قوم اس ڈبے سے پیچھا چھڑالے، تو اُس وقت میں کئی مفید کام کر سکتی ہے۔
2۔ذہنی دبائو سے نجات پائیے
بہت سے مرد و زن اہم کاموں کو پسِ پُشت ڈال دیتے ہیں تاکہ ٹی وی دیکھنے کے لیے وقت نکال سکیں۔ بعدازاں ملتوی شدہ کام ان کے سر پر سوار ہو کر انھیں ذہنی دبائو کا شکار بنا ڈالتا ہے۔ مزیدبرآں انھیں یہ خیال بھی دق کرتا رہتا ہے کہ وہ اپنے خاندان والوں اور صحت مند سرگرمیوں کے لیے وقت نہیں نکال پاتے۔ اور جب وہ ذہنی تھکن کا شکار ہو جائیں اور مزید کام کرنے کے لیے اپنے اندر توانائی نہ پائیں تو… تو پھر ٹی وی دیکھتے ہیں۔ سو وہ جان لیوا چکر میں پھنس جاتے ہیں۔ چناں چہ ایک ہفتہ ٹی وی سے دور رہیے پھر دیکھیے کہ آپ کی زندگی میں کیسا انقلاب آتا ہے۔
3۔موٹاپے سے چھٹکارا پائیے
ٹی وی دیکھتے ہوئے انسان عموماً پروگرام میں کھو جاتا ہے۔ تب وہ ٹی وی دیکھتے کھانا کھا رہا ہو تو عموماً ضرورت سے زیادہ کھا جاتا ہے۔ وجہ یہی کہ اُسے کھانے کی مقدار کا اندازہ ہی نہیں ہوپاتا۔ ماہرین غذائیات کا کہنا ہے کہ فی کھانا یوں انسان 250سے 300حرارے زیادہ حاصل کرتا ہے جو اُسے فربہ بنا ڈالتے ہیں۔ سو ٹی وی واچنگ ترک کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ انسان اپنی زائد خوراکی پر کنٹرول کر لیتا ہے۔
4۔خود کو پُرکشش بنائیے
کئی پاکستانیوں کی زندگی میں ٹی وی اتنا دخیل ہوچکا ہے کہ ان کی روزمرہ گفتگو دراصل پروگراموں میں ہوئی باتوں کا چربہ ہوتی ہیں اور جب ان سے حقیقی زندگی کے متعلق کوئی سوال پوچھا جائے تو وہ بغلیں جھانکنے لگتے ہیں۔ زندگی بڑی خوب صورت ہے، اُسے غیر فطری ٹی وی پروگراموں کی بھینٹ نہ چڑھائیے۔ سو کوئی تخلیقی کام کرکے خود کو پُرکشش، مقبول اور با مقصد بنائیے۔ مثلاً کسی سماجی سرگرمی میں حصہ لیں، کوئی کتاب لکھیے، تصویر بنائیے۔ ایسی تخلیقی صلاحیتوں کا اِظہار کئی لحاظ سے ممکن ہے۔
5۔رشتوں کو مضبوط بنائیے
کئی پاکستانی گھروں میں صبح سے رات تک ٹی وی لگا رہتا ہے۔ اہلِ خانہ اسی کے سامنے کھانا کھاتے اور دیگر سرگرمیاں انجام دیتے ہیں۔ نتیجتاًوالدین اور بچوں کو یہ موقع نہیں ملتا کہ وہ آپس میں باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کر سکیں اور اپنے تجرباتِ زندگی ایک دوسرے کو بتائیں۔ یوں ان کے مابین گہرا، جذباتی اور پائیدار رشتہ قائم نہیں ہوپاتا۔ یاد رکھیے، مل بیٹھ کے ٹی وی دیکھنے سے مضبوط تعلقات جنم نہیں لیتے۔ چناںچہ زندگی کا انتہائی قیمتی وقت ضائع کرنے والے اِس ڈبے کو بند کیجیے اور بچوں کے ساتھ کوئی صحت مند سرگرمی اپنائیے… مثلاً کوئی کھیل کھیلیں، مل کے کھانا پکائیے، ورزش کیجیے یا چہل قدمی کیجیے۔یہ تمام سرگرمیاں والدین اور بچوں کو قریب لاتی ہیں۔
6۔ٹی وی آرام کا نعم البدل نہیں
کئی لوگ ٹی وی یہ سمجھ کر دیکھتے ہیں کہ یوں کچھ آرام مل جائے گا۔ مگر یہ بہت بڑا مغالطہ ہے۔ کیونکہ پروگرام دیکھتے ہوئے ذہن مسلسل مصروف رہتا ہے۔ وہ کرداروں کے جذبات پروسیس کرتا اور آپ کو ذہنی و جسمانی طور پر سرگرم رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹی وی پروگرام دیکھنے کے بعد ہم تھکن اور گراوٹ محسوس کرتے ہیں۔ سونے پر سہاگا، زیادہ کھانا کھانے سے طبیعت مزید بھاری ہوجاتی ہے۔
7۔نئے خیالات سے روشناس ہوئیے
ٹی وی دیکھنے والا عموماً کوئی نئی بات نہیں سیکھتا اور نہ ہی نیا تجربہ پاتا ہے۔ وجہ یہی کہ دنیا میں گھومنے پھرنے، لوگوں سے باتیں کرنے اور مختلف کُتب و رسائل پڑھنے سے نئی باتیں حاصل ہوتی ہیں۔ جبکہ ٹی وی دیکھنے سے انسان حقیقی دنیا سے کٹ جاتا ہے۔ سو اِس ڈبے سے چھٹکارا پائیے اور دنیا میں گھوم پھر کے نئے تجربات پائیے۔ آپ کو تب ترقی کے مواقع بھی ملیں گے۔
8۔ٹی وی کے نشے سے محفوظ رہیے
اگر بہت زیادہ ٹی وی دیکھا جائے، تو یہ نشہ بن جاتا ہے۔ اسی نشے کی نمایاں علامتیں یہ ہیں:
٭خود کو پُرسکون کرنے کی خاطر ٹی وی دیکھنا۔
٭مسلسل ٹی وی دیکھنا اور چاہتے ہوئے بھی اس کے سامنے سے نہ اُٹھنا۔
٭اکثر خود پر غصہ کرنا اور پشیمان ہونا کہ زیادہ ٹی وی کیوں دیکھا جاتا ہے۔
٭ٹی وی سے دور ہونے پر گھبراہٹ محسوس کرنا۔
اگر آپ ایک ہفتے تک ٹی وی سے دور نہیں رہ سکتے، تب بھی یہ اس کا نشئی بننے کی علامت ہے۔ خوش قسمتی سے ٹی وی دیکھنا عادت ہے، سگریٹ یا ہیروئین پینے کے مانند جسم اس کا عادی نہیں ہوتا۔ اسی لیے انسان کوشش سے بے حساب ٹی وی دیکھنا ترک کر سکتا ہے۔
9۔غیر ضروری اشیا خریدنے کی ہڑک سے بچییے
ایک اندازے کے مطابق آج 65 سال کا ہونے تک ہر پاکستانی دس تا پندرہ لاکھ اشتہار ٹی وی پر دیکھ لیتا ہے۔ اب بہت سے پاکستانی ٹی وی اشتہار دیکھ کے ہی فیصلہ کرتے ہیں کہ کون سی چیز خریدی جائے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ٹی وی اشتہار انسان میں ایسی اشیا خریدنے کی تڑپ بھی پیداکرتے ہیں جن کی ضرورت نہیں ہوتی۔ سو ٹی وی سے دور رہنے کے باعث نت نئی چیزیں خریدنے کی تمنا بھی دم توڑ جاتی ہے۔
10۔اپنے ایمان سے جڑے رہیے
آخر میں ٹی وی نہ دیکھنے سے بحیثیت مسلمان ہمیں پہنچنے والا بڑا فائدہ یہ ہے کہ ہمارا ایمان وکردار برقرار رہتا ہے۔ پچھلے چالیس پچاس برس کے دوران پاکستان میں دو نسلیں ٹی وی پر مار دھاڑ سے بھرپور فلمیں، مادرپدر آزاد ڈرامے دیکھتے اور فحش گفتگو سنتے جوان ہوئی ہے۔ نتیجتاً وہ اسلامی و مشرقی اقدار سے عاری ہو کر مادہ پرست بن چکیں۔ اب بزرگوں کے لیے انھیں سنبھالنا مشکل ہو رہا ہے۔ اس کے باوجود پوچھا جاتا ہے: ''والدین سے تربیت میں کہاں کوتاہی ہوئی ہے؟''
سو یہ حقیقت ہے کہ ٹی وی دیکھنا چھوڑ کر آپ اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں ہی نہیں انقلاب لا سکتے ہیں۔ اس کام کو کل یا پرسوں پر نہ چھوڑئیے، آج ہی سے اپنا لیجیے۔
 

No comments:

Post a Comment