Wednesday 19 April 2017

(•۝• ѴƲ cℓʋв •۝•) Monthly Darul Uloom (Deoband) published the article regarding Sahe Bukhari & the services rendered by Ulame Deoband [3 Attachments]





Sent from Samsung tablet


-------- Original message --------
From: Amer Aleem <ameraleem@yahoo.com>
Date: 17/04/2017 22:09 (GMT+05:00)
To: Amer Aleem <ameraleem@gmail.com>
Subject: Monthly Darul Uloom (Deoband) published the article regarding Sahe Bukhari & the services rendered by Ulame Deoband [3 Attachments]



Sent from Yahoo Mail on Android

  On Mon, 17 Apr 2017 at 11:08, Najeeb Qasmi najeebqasmi@yahoo.com [MasjidNabwi]<MasjidNabwi@yahoogroups.com> wrote:      

Assalamualikum Warahmatullah,
Monthly magazine Darul Uloom (Deoband) published the article regarding SahihAl-Bukhari and the efforts of Deoband's scholars in the edition of March 2017. Please find the attached PDF files of the article in 3 languages. Mohammad Najeeb Qasmihttp://www.najeebqasmi.com/ 

http://darululoom-deoband.com/urdu/magazine/new/tmp/02-Sahih%20Bukhari%20Aur%20Ulama%20DuD_MDU_3_March_17.pdf

http://darululoom-deoband.com/urdu/magazine/new/tmp/02-Sahih%20Bukhari%20Aur%20Ulama%20DuD_MDU_3_March_17.htm 


ماہنامہ دارالعلوم ‏، شمارہ3، جلد:101 ‏، جمادی الاخری1438 ہجری مطابق مارچ 2017ء

 

 

صحیح بخاری اورعلمائے دیوبند کی عظیم خدمات

 

از: مولانا محمد نجیب قاسمی سنبھلی‏، ریاض

 

حدیث شریف میں علمائے دیوبند کی خدمات کادائرہ بہت وسیع ہے، بخاری شریف سے متعلق خدمات کے ذکر سے پہلے امام بخاری  کی مختصر سوانح حیات پیش کرنا مناسبمعلوم ہوتا ہے۔

نام ونسب:

نام: محمد بن اسماعیل اور کنیت: ابوعبداللہ ہے۔ ازبکستان کے شہر بخاریٰ میں پیدائش کی وجہ سے بخارِی کہلائے گئے۔

ولادت اور وفات:

آپ ۱۳ شوال ۱۹۴ھ بروز جمعہ پیدا ہوئے اورتقریباً ۶۲ سال کی عمر میں عید الفطر کی چاند رات کو مغرب وعشاء کے درمیان۲۵۶ھ میںآپ کی وفات ہوئی اور عید الفطر کے دن بعد نمازِ ظہر سمرقند کے قریب "خرتنگ" نامیجگہ میں دفن کیے گئے۔

تعلیم وتربیت:

آپ کے بچپن میں ہی والد محترم (اسماعیل)کا سایہ سر سے اٹھ گیا، آپ کی تعلیم وتربیت ماں کی گود میں ہوئی۔ صرف ۱۶ سال کیعمر میں احادیث کی بیشتر کتابیں پڑھ کر آپ نے تقریباً ستر ہزار حدیثیں زبانی یادکرلی تھیں۔ آپ کی بینائی بچپن میں ہی چلی گئی تھی، ایک مرتبہ آپ کی والدہ نے خوابمیں دیکھا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام فرمارہے ہیں کہ اے عورت! اللہ تعالیٰ نےتیری دعا کی برکت سے تیرے بیٹے کی بینائی واپس کردی ہے؛ چنانچہ صبح ہوئی تو امامبخاری بالکل بینا تھے۔آپ کے والد محترم نے وفات کے وقت فرمایا تھا کہ میرے تمام مال میں نہ کوئی درہمحرام کا ہے اور نہ مشتبہ کمائی کا، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی پرورش بالکل حلالرزق سے ہوئی تھی اور آخری عمر تک امام بخاری بھی اپنے  والد کے نقشِقدم پر چلے، غرض آپ نے کبھی لقمہٴ حرام نہیں کھایا۔

علم حدیث کی تحصیل:

ابتدا میں اپنے ہی علاقے کے بیشتر شیوخسے احادیث پڑھیں۔ والدہ اور بھائی کے ساتھ حج کی ادائیگی کے لیے مکہ مکرمہگئے،والدہ اور بھائی تو اپنے وطن واپس آگئے؛ مگر آپ حج سے فراغت کے بعد مکہ مکرمہاور مدینہ منورہ کے شیوخ سے احادیث سنتے رہے۔ اس کے بعد حدیث کے حصول کے لیے متعددسفر کرکے مصر ، شام، عراق ودیگر ممالک کے شیوخ سے آپ نے احادیث پڑھیں۔ اس طرح آپکم عمری میں ہی حدیث کے امام بن کر سامنے آئے۔

قوتِ حافظہ:

اللہ تعالیٰ نے امام بخاری کو خصوصی قوتِ حافظہ عطا فرمائی تھی؛چنانچہ وہ ایک بات سننے کے بعد ہمیشہ یاد رکھتے تھے۔ آپ کے استاذ امام محمد بنبشار فرماتے تھے کہاس وقت دنیا میں خصوصی حافظہ رکھنے والے چار شخص ہیں: امام بخاری،امام مسلم، امام ابوزرعہ رازی اور امام عبداللہ بن عبدالرحمن سمرقندی۔شارح صحیح بخاری علامہ ابن حجر کہتے ہیں کہ انچاروں میں امام بخاری کو خاص فضیلتاور ترجیح حاصل تھی۔

آپ کے اساتذہٴ کرام:

علامہ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں کہ امام بخاری  کے اساتذہ کی تعداد کا کوئی اندازہ نہیںلگایا جاسکتا۔ خود امام بخاری  کا اپنا بیان ہے کہ" میں نے اسی ہزارحضرات سے روایت کی ہے جو سب بلند پایہ اصحابِ حدیث میں شمار ہوتے تھے"۔

آپ کے تلامذہ:

آپ کے تلامذہ کی کثرت کا اندازہ اس باتسے لگایا جاسکتا ہے کہ علامہ فِرَبری  فرماتے ہیں کہ جب میں امام بخاری کی شہرت سن کر آپ کی شاگردی کا شرف حاصلکرنے آپ کی خدمت میں پہنچا تو اس وقت تک تقریباً نوے ہزار آدمی آپ کے شاگرد ہوچکےتھے۔ نامور شاگردوں میں امام ترمذی اور علامہ دارمی  بھی شامل ہیں۔

تالیفات امام بخاری:

امام بخاری  کی تصانیف میں آٹھ کتابیں زیادہ مشہورہیں: الأدب المفرد، التاریخ الصغیر۔ الأوسط، التاریخ الکبیر،الضعفاء الصغیر، قرة العینین برفع الیدین فی الصلاة، خلق أفعال العباد، القرائةخلف الامام، اور سب سے مایہٴ ناز کتاب صحیح بخاری شریف ہے۔

صحیح بخاری کا مکمل نام:

صحیح بخاری کا مکمل نام یہ ہے: اَلْجَامِعُالْمُسْنَدُ الصَّحِیْحُ الْمُخْتَصَرُ مِنْ اُمُورِ رَسُولِ اللہ صلی اللہ علیہوسلم وَسُنَنِہِ وَاَیَّامِہِ۔ بعض حضرات نے الفاظ کے معمولی اختلاف کےساتھ اِس کا نام اس طرح تحریر کیا ہے۔ اَلْجَامِعُ الصَّحِیْحُ الْمُسْنَدُ مِنْ حَدِیْثِرَسُولِ اللہ ﷺ وَسَلَّم وَسُنَنِہِ وَاَیَّامِہِ۔

صحیح بخاری کے لکھنے کی وجہ:

امام بخاری نے حجاز کے تیسرے سفر میں مسجد نبوی سےمتصل ایک رات خواب میں دیکھا کہ میرے ہاتھ میں ایک بہت ہی خوبصورت پنکھا ہے اورمیں اس کو نہایت اطمینان سے جھل رہا ہوں۔ صبح کو نماز سے فارغ ہوکر امام بخاری نے علماء کرام سے اپنے خواب کی تعبیردریافت فرمائی۔ انھوں نے جواب دیا کہ آپ صحیح حدیثوں کو ضعیف وموضوع حدیثوں سےعلیحدہ کریں گے۔ اس تعبیر نے امام بخاری  کے دل میں صحیح احادیث پر مشتمل ایک کتابکی تالیف کا احساس پیدا کیا۔  اس کے علاوہ اس ارادہ کو مزید تقویت اسبات سے پہونچی کہ آپ کے استاذ شیخ اسحاق بن راہویہ  نے ایک مرتبہ آپ سے فرمایا: کیا ہی اچھاہوتا کہ تم ایسی کتاب تالیف فرماتے جو صحیح احادیث کی جامع ہوتی۔ خواب کی تعبیراور استاذ کے ارشاد کے بعد امام بخاری صحیح بخاریلکھنے میں ہمہ تن مشغول ہوگئے۔ صحیح بخاری تحریر کیے جانے تک حدیث کی تقریباً تمامہی کتابوں میں صحیح ، حسن اور ضعیف تمام قسم کی احادیث جمع کی جاتی تھیں۔ نیز صحیحبخاری تحریر کیے جانے تک علم حدیث کی بہ  ظاہر تدوین بھینہیں ہوئی تھی جس کی وجہ سے اصول بھی عام طور پر سامنے نہیں آئے تھے جو صحیح اورغیر صحیح میں امتیاز پیدا کرتے۔ صحیح بخاری کی تصنیف کے بعد بھی حدیث کی اکثرکتابیں صحیح، حسن اور ضعیف پر مشتمل ہیں۔

صحیح بخاری کے لکھنے میں وقت:

امام بخاری  نے سب سے پہلے تقریباً ۶ لاکھ احادیث کےمسودات ترتیب دیے۔ اس میں کئی سال لگ گئے۔ اس سے فارغ ہوکر آپ نے احادیث کی جانچشروع کی اور اس اہم ذخیرے سے ایک ایک گوہر چن کر صحیح بخاری میں جمع کرنا شروعکردیا۔ آپ خود فرماتے ہیں کہ ہر حدیث کو صحیح بخاری میں لکھنے سے قبل غسل فرماکردو رکعت نفل ادا کرتا ہوں۔ آپ کو جب کسی حدیث کی سند میں اطمینان نہیں ہوتا تو آپمسجد حرام یا مسجد نبوی میں بہ نیت استخارہ دو  رکعت نمازپڑھتے اور پھر قلبی اطمینان کے بعد ہی اس حدیث کو اپنی کتاب میں تحریر فرماتے۔ غرضانھوں نے ۱۶ سال دن ورات جدوجہد کرکے یہ کتاب تحریر فرمائی۔

صحیح بخاری میں احادیث کی تعداد:

صحیح بخاری میں سات ہزار سے کچھ زیادہاحادیث ہیں جو سب کی سب صحیح ہیں؛ البتہ بعض محدثین نے ۷ یا ۸/ احادیث کی سند پرکلام کیا ہے؛ مگر صحیح بات یہ ہے کہ تمام احادیث صحیح ہیں۔ متعدد احادیث مختلفابواب میں بار بار مذکور ہوئی ہیں، مثلاً حدیث (اِنَّمَا الْاَعْمَالُبِالنِّیِّاتِ) مختلف ابواب کے تحت متعدد مرتبہ مذکور ہوئی ہے۔ تقریباً تین ہزاراحادیث اس کتاب میں غیر مکررہ ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تمام ہی صحیحاحادیث اس کتاب میں جمع ہوگئی ہیں؛ بلکہ صحیح احادیث کی ایک اچھی خاصی تعداد ایسیہے جو امام بخاری کے علاوہ دیگر محدثین نے اپنی کتابوں میں ذکر کی ہے جیساکہامام بخاری  نے خود اس کااعتراف کیا ہے۔

معلقات صحیح بخاری:

امام بخاری نے اپنی کتاب میں بعض احادیث سند کے بغیریا ابتدائی سند میں سے کسی ایک یا چند راوی کو ذکر کیے بغیر تحریر فرمائی ہیں،انکو "معلقاتِ بخاری" کہا جاتا ہے۔ سب سے پہلے امام ابو الحسن دارقطنی (متوفی ۳۸۵ھ) نے معلقات کی اصطلاح امت کےسامنے پیش کی۔ امام بخاری نے بعض معلقاتکوصیغہٴ جزم (یقین کے صیغہ)کے ساتھ ذکر کیا ہے، جن کے صحیح ہونے پر امتِ مسلمہمتفق ہے؛ جبکہ بعض معلقات صیغہٴ تمریض (شک کے صیغہ ) کے ساتھ ذکر کی ہیں،  جن پر بعضمحدثین نے کلام کیا ہے۔ امام بخاری نے یہ معلقاتعموماً دو وجہوں میں کسی ایک وجہ سے اپنی کتاب میں ذکر فرمائی ہیں:( ۱) وہ حدیثاُن شرائط پر نہ اترتی ہو جو امام بخاری نے اپنی کتاب کے لیے طے کی تھیں؛ مگر کسی  خاص فائدہ کےمدِ نظر وہ حدیث معلق ذکر کردی۔

( ۲) صرف اختصار کی وجہ سے سند کے بغیریا ابتدائی سند میں سے کسی ایک یا چند راوی کو ذکر کیے بغیر تحریر فرمادی۔

معلقات صحیح بخاری کی تعداد:

علامہ ابن حجر  نے فتح الباری میں تحریر کیا ہے کہ بخاریمیں معلقات کی تعداد ۱۳۴۱ ہے، جن میں سے اکثر متعدد مرتبہ ذکر کی گئی ہیں،بعضمحدثین نے اس سے بھی زیادہ تعداد ذکر کی ہے؛ البتہ صحیح مسلم میں معلقات بہت کمہیں؛ اسی وجہ سے بعض محدثین نے مسلم کو بخاری پر فوقیت دی ہے۔

ترجمة الابواب:

امام بخاری نے اپنی کتاب صحیح بخاری کو مختلف ابوابمیں مرتب کیا ہے اور ہر باب کے تحت متعدد احادیث ذکر کی ہیں۔ صحیح بخاری میں ہرباب کے تحت مذکورہ احادیث کی باب سے مناسبت عموماً مشکل سے سمجھ میں آتی ہے جس پرمحدثین وعلماء بحث کرتے ہیں جو ایک مستقل علم کی حیثیت اختیار کرگئی ہے جس کوترجمة الأبواب کہا جاتا ہے۔

کتاب کی علمی حیثیت:

امام بخاری پہلے شخص ہیں، جنہوں نے صرفاحادیثِ صحیحہ پر اکتفا فرماکر صحیح بخاری تحریر فرمائی۔ اس سے قبل جو کتابیںتحریر کی گئیں وہ صحیح ، حسن اور ضعیف وغیرہ جملہ احادیث پر مشمل ہوا کرتی تھیں۔امام بخاری  کے بعد بعضمحدثین، مثلاً امام مسلم  نے اس سلسلہ کوجاری رکھا؛ مگر جمہور علماء امت نے صحیح بخاری کو دیگر تمام احادیث کی کتابوں پرفوقیت دی ہے۔ صحیح بخاری کے بعد بھیتحریر کردہ زیادہ تر احادیث کی مشہور ومعروف کتابیں (ترمذی، ابن ماجہ، نسائی،ابوداود وغیرہ)  حدیث کی تمام ہی اقسام (صحیح، حسن،ضعیف وغیرہ) پر مشتملہیں۔

ثلاثیاتِ امام بخاری :

صحیح بخاری میں ۲۲ حدیثیں ثلاثیاتہیں۔ثلاثیات کے معنی صرف تین واسطوں (مثلاً صحابی، تابعی اور تبع تابعی)سے محدثحدیث ذکر کرے۔ "ثلاثی" حدیث کی سند میں راویوں کی تعداد کے اعتبار سے اعلیٰ سندہوتی ہے، یعنی تین واسطوں سے کم کوئی بھی حدیث کتبِ حدیث میں موجود نہیں ہے۔ ان ۲۲احادیث ِثلاثیات میں سے ۲۰ حدیثیں امام بخاری نے امام ابو حنیفہ کے شاگردوں سے روایت کی ہیں۔ امامابوحنیفہ  کے شاگرد شیخالمکی بن ابراہیم  سے ۱۱، امام ابوعاصم  سے ۶ اور امامابوحنیفہ کے شاگرد امام زفر  کے شاگرد امام محمد بن عبداللہ انصاری سے ۳ روایات اپنی کتاب میں ذکر کی ہیں۔معلوم ہوا کہ امام بخاری (۱۵۴ھ۔۲۵۶ھ)امام ابوحنیفہ (۸۰-۱۵۰ھ) کے شاگردوں کے شاگرد ہیں۔

صحیح بخاری کی شروح:

محدثین وعلماء نے صحیح بخاری کی متعددشروح تحریر فرمائی ہیں، جن میں احادیث کی وضاحت کے ساتھ ترجمة الابواب اور راویوںپر تفصیلی بحث فرمائی ہیں، نیز احکام مستنبط کیے ہیں؛ لیکن ان تمام شروح میں علامةابن حجر العسقلانی الشافعی(متوفی۸۵۲ھ) کی فتح الباری سب سے زیادہ مشہور ہے جس کی ۱۴ جلدیں ہیں۔

صحیح بخاری وعلماء دیوبند کی خدمات:

درس حدیث کو غور وفکر اور تدبر ومعانی سےپڑھنے پڑھانے کا جو پودا بر صغیر میں شیخ عبد الحق محدث دہلوی  نے لگایا تھا، علماء دیوبند نے اس کیبھرپور آبیاری کرکے اسے تناور درخت بنادیا؛ چنانچہ برصغیر کے چپہ چپہ سے طالبانعلومِ حدیث کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر امڈ پڑا اور صرف ۱۵۰ سال کی تاریخ میںدارالعلوم دیوبند اور اس طرز پر قائم ہزاروں مدارس کے لاکھوں فضلاء علوم حدیث پڑھکر دنیا کے چپہ چپہ میں علوم نبوت کی اشاعت میں مشغول ہوگئے۔  علماء دیوبندکی حدیث کی نمایاں خدمات کا اعتراف عرب علماء نے بھی کیا ہے؛ چنانچہ کویت کے ایکوزیر "یوسف سید ہاشم الرفاعی" نے تحریر کیا ہے کہ حافظ ذہبی اور حافظ ابن حجر جیسے معیار کے علماء دارالعلوم دیوبندمیں موجود ہیں۔ برصغیر  کے علماء خاص طور پر علماء دیوبند نے صحیح بخاری کی متعددشروح تحریر فرمائی ہیں، جن میں سے علامہ محمد انور شاہ کشمیری  کی شرح "فیض الباری" کوبڑی شہرت حاصلہوئی  ہے۔

علماء دیوبند کی تحریر کردہ صحیح بخاری کی بعض اہم شروح:

فیض الباری: یہ محدث کبیرشیخ محمد انور شاہ کشمیری  کا درس بخاری ہے جس کو ان کے شاگرد رشیدشیخ بدر عالم میرٹھی مہاجر مدنی نے عربی زبانمیں مرتب کیا ہے۔ سب سے پہلے یہ شرح مصر سے شائع ہوئی، اس کے بعد سے دنیا کے بےشمار ممالک میں لاکھوں کی تعداد میں شائع ہوئی؛ چنانچہ آج عرب وعجم میں اس شرح کوصحیح بخاری کی اہم شروح میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کی چار ضخیم جلدیں ہیں، بعضناشرین نے چھ جلدوں میں شائع کیا ہے۔ عرب وعجم میں علامہ محمد انور شاہ کشمیری  کا شمار مستند ومعتبر محدثین میں کیاجاتا ہے۔ مشرق ومغرب کے تمام علمی حلقوں نے علامہ محمد انور شاہ کشمیری کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا ہے۔

تعلیقات جامعة علی صحیح البخاری (عربی): شیخ الحدیث احمدعلی سہارن پوری نے بخاری کے ۲۵/ اجزاء پر تعلیقات کی، باقی پانچ حصوں پر انکے شاگرد شیخ محمد قاسم نانوتوی  نے تعلیق کی۔

الأبواب والتراجم للبخاری: اس کتاب میںبخاری شریف کے ابواب کی وضاحت کی گئی ہے۔ صحیح بخاری میں احادیث کے مجموعہ کےعنوان پر بحث ایک مستقل علم کی حیثیت رکھتی ہے، جسے ترجمة الابواب کہتے ہیں۔ شیخالحدیث مولانا محمد زکریا نے اس کتاب میںشاہ ولی اللہ محدث دہلوی  اور علامہ ابنحجر العسقلانی  جیسے علماء کےذریعہ بخاری کے ابواب کے بارے میں کی گئی وضاحتیں ذکر کرنے کے بعد اپنی تحقیقیرائے پیش کی ہے۔ یہ کتاب عربی زبان میں ہے اور اس کی ۶ جلدیں ہیں۔

لامع الدراری علی جامع صحیح البخاری: یہ مجموعہ دراصلشیخ رشید احمد گنگوہی  کا درسِ بخاریہے جو شیخ محمد زکریا کاندھلوی  کے والد شیخ محمد یحییٰ نے اردو زبان میں قلم بند کیا تھا۔ شیخالحدیث مولانا محمد زکریا  نے اس کا عربی زبان میں ترجمہ کیا اورکچھ حذف واضافہ کرکے کتاب کی تعلیق اور حواشی خود تحریر فرمائے۔ اس طرح شیخ الحدیث کی ۱۲ سال کی انتہائی کوشش اور محنت کیوجہ سے یہ عظیم کتاب منظر عام پر آئی۔ اس کتاب پر شیخ الحدیث  کا مقدمہ بے شمار  خوبیوں کا حاملہے۔ یہ کتاب عربی زبان میں ہے اور اس کی ۱۰ جلدیں ہیں۔

انوار الباری فی شرح صحیح البخاری: یہ محدث کبیرشیخ محمد انور شاہ کشمیری  کا درس بخاری ہے ،جس کو شیخ احمد رضابجنوری نے اردو زبان میں مرتب کیا ہے۔

ایضاح البخاری: یہ شیخ فخر الدین احمدمرادآبادی  کا درس بخاری ہےجو شیخریاست علی بجنوری زیدمجدہ استاذ حدیثدارالعلوم دیوبند نے اردو زبان میں مرتب کیا ہے، اس کی دس ضخیم جلدیں آچکی ہیں۔

شرح تراجم البخاری: شیخ الہند مولانامحمود الحسن دیوبندی۔         

شرح تراجم البخاری: شیخ مولانا محمدادریس کاندھلوی ۔

التقریر علی صحیح البخاری: شیخ محمدزکریاکاندھلوی، شیخ محمد یونس۔

ارشاد القاری الی صحیح البخاری: شیخ مفتیرشید احمد لدھیانوی۔

تلخیص البخاری شرح صحیح البخاری: شیخ شمسالضحیٰ مظاہری۔

تحفة القاری فی حل مشکلات البخاری: شیخمحمد ادریس کاندھلوی۔

امداد الباری فی شرح البخاری: شیخ عبدالجبار اعظمی۔

جامع الدراری فی شرح البخاری: شیخ عبدالجبار اعظمی۔

التصویبات لما فی حواشی البخاری منالتصحیفات: شیخ عبد الجبار اعظمی۔

الخیر الجاری علی صحیح البخاری: شیخ خیرمحمد مظفر گڑھی۔

النور الساری علی صحیح البخاری: شیخ خیرمحمد مظفر گڑھی۔

احسان الباری لفہم البخاری: شیخ محمدسرفراز خان صفدر۔

 جواہر البخاری علی اطراف البخاری:شیخ قاضی زاہد حسینی ۔

انعام البخاری فی شرح أشعار البخاری: شیخعاشق الٰہی بلندشہری ومہاجر مدنی۔

دروس بخاری: شیخ حسین احمد مدنی  کا درس بخاری ہے جس کو حضرت مولانا نعمتاللہ اعظمی مدظلہ العالی استاذحدیث دارالعلوم دیوبند نے مرتبفرمایا ہے۔

ترجمة صحیح بخاری: شیخ شبیر احمد عثمانی ۔

 فضل الباری شرح صحیح بخاری: شیخشبیر احمد عثمانی ۔

النبراس الساری فی أطراف البخاری: یہ شیخعبد العزیز گوجرانوالہ  کی عربی زبانمیں بخاری کی شرح ہے جو ۲جلدوں پر مشتمل ہے۔ ان کا حاشیہ "مقیاس الواری علیالنبراس الساری" بھی کافی اہمیت کا حامل ہے۔

تحقیق وتعلیق لامع الدراری علی جامعالبخاری: شیخ محمد زکریا کاندھلوی۔

انعام الباری شرح بخاری: شیخ محمد امینچاٹگامی۔

نصر الباری شرح البخاری: یہ صحیح بخاریکی شرح ہے جو حضرت مولانا عثمان غنی  چلمل، شیخ الحدیث مظاہرعلوم وقف سہارنپورنے تالیف کی ہے جس کی ۱۴ جلدیں ہیں۔

تفہیم البخاری: یہ صحیح بخاری کا اردوترجمہ ہے جو شیخ ظہور الباری اعظمی قاسمی  نے کیا ہے، عربی متن کے ساتھ جس کی۳جلدیں ہیں۔

حمد المتعالی علی تراجم صحیح البخاری: یہشیخ سید بادشاہ گل کی کتاب ہے جوشیخ حسین احمد مدنی  کے شاگرد ہیں۔

فضل البخاری فی فقہ البخاری: یہ شیخعبدالروٴوف ہزراوی کی کتاب ہے جوعلامہ محمدانورشاہ کشمیری  کے شاگرد ہیں۔

تسہیل الباری فی حل صحیح البخاری: شیخصدیق احمد باندوی ۔

کشف الباری فی شرح البخاری: شیخ سلیماللہ خان صاحب۔

شرح البخاری، تجرید البخاری: شیخ محمدحیات سنبھلی۔ یہ شیخ مفتی عاشق الٰہی کے استاذ ہیں۔

انعام الباری، دروس بخاری شریف: یہمولانا مفتی محمد تقی عثمانی حفظہ اللہ تعالیٰ کا درس بخاری ہے جو مولانا مفتیمحمد انور حسین صاحب نے اردو زبان میں مرتب کیا ہے، اس کی ۱۶ جلدیں ہیں ،جن میں سےسات جلدیں شائع ہوچکی ہیں، دیگر جلدیں زیر طبع ہیں۔

تحفة القاری، شرح صحیح البخاری: یہ حضرتمولانا مفتی سعید احمد پالنپوری حفظہ اللہ تعالیٰ شیخ الحدیث وصدرالمدرسیندارالعلوم دیوبند کی شرح ہے، گیارہ جلدوں میں مکمل ہوئی ہے۔

مدرسہ شاہی مرادآباد کے استاذ حدیثمولانا مفتی شبیر احمد حفظہ اللہ نے بھی صحیح بخاری میں باب اور حدیث نمبر وغیرہلگاکر اہم خدمات پیش فرمائی ہیں۔

بعض محدثین علماء دیوبند نام:

دارالعلوم دیوبند اور مظاہر العلوم سہارنپور کے قیام کے بعد بر صغیر میں مدارس اسلامیہ کا ایسا عظیم جال پھیلادیا گیا کہاس سے برصغیر میں رہنے والے کروڑوں مسلمانوں کی دینی تعلیم وتربیت کا نہ صرف معقولانتظام ہوا؛ بلکہ مدارسِ اسلامیہ کے طلبہ واساتذہ نے قرآن وحدیث کی ایسی خدمات پیشکیں کہ عرب وعجم میں ان کی خدمات کا اعتراف کیا گیا؛چنانچہ مصر سے شائع ہونے والےمشہور علمی رسالہ "المنار" کے ایڈیٹر ومعروف عالم دین"شیخ سید رشید رضا" لکھتے ہیں: "ہندوستانی علماء کی توجہ اِس زمانہ میں علم الحدیث کی طرف متوجہ نہ ہوتی تومشرقی ممالک سے یہ علم ختم ہوچکا ہوتا؛ کیونکہ مصر، عراق اور حجاز میں یہ علم ضعفکی آخری منزل تک پہنچ گیا تھا"۔

ان مدارس اسلامیہ کے ذریعہ برصغیر میںایسے باصلاحیت محدثین پیدا ہوئے جنہوں نے زندگی کا وافر حصہ حدیث خاص کر صحیحبخاری وصحیح مسلم کو پڑھنے پڑھانے یا اس کی شرح لکھنے میں صرف کیا۔ ان محدثین میںسے چند نمایاں نام حسب ذیل ہیں: مولانا محمد قاسم نانوتوی ،مولانا رشید احمد گنگوہی،شیخ الہند مولانا محمود الحسن ،مولانا خلیل احمد سہارن پوری،مولانا محمد انور شاہ کشمیری،مولانا حسین احمد مدنی،مولانا شبیر احمد عثمانی،مولانا فخر الدین احمد مرادآبادی،مولانا محمد ادریس کاندھلوی،مولانامحمد زکریا کاندھلوی ،ابوالمآثرمولانا حبیب الرحمن اعظمی،مولانا محمد اسماعیل سنبھلی (جو راقم الحروفکے حقیقی دادا ہیں)، مولانا عبد الجبار اعظمی،مولانا نصیر احمد خان، مولانا عثمان غنی،مولانا خورشید عالم، مولانا سید انظرشاہ کشمیری ، مولانا محمد یونس  جونپوری ،مولانا محمد تقی عثمانی، مولانا نعمت اللہ اعظمی، مولانا ریاست علی بجنوری، مولاناعبدالحق اعظمی اور مولانا سعیداحمد پالنپوری دامت برکاتہم ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مدارسِ اسلامیہ کی حفاظتفرمائے اور ہمیں قرآن وحدیث سمجھ  کر پڑھنے والا، اس پر عمل کرنے والا اوراس کو دوسروں تک پہنچانے والا بنائے۔ آمین، ثم آمین۔

 
  __._,_.___ View attachments on the web     Posted by: Najeeb Qasmi <najeebqasmi@yahoo.com>    
|  Reply via web post  | • |   Reply to sender   | • |   Reply to group   | • |  Start a New Topic  | • |  Messages in this topic (1)  |

        Have you tried the highest rated email app? With 4.5 stars in iTunes, the Yahoo Mail app is the highest rated email app on the market. What are you waiting for? Now you can access all your inboxes (Gmail, Outlook, AOL and more) in one place. Never delete an email again with 1000GB of free cloud storage.       Please note that views expressed in this message(s) are those of the individual sender and sender must be fully responsible of whatsoever written in this message. This group is not responsible for the said message. If anything goes against your wish, we apologize for the inconvenience. We formed this group to unite the Ummath in one platform. However, if you have any comments, suggestions, please feel free to contact on "Masjid.Nabwi@Yahoo.Com" May Almighty Allah forgive us and make our relations strong in the group.

Note:
Members are requested to give full respect to our beloved Prophet Muhammed (Peace Be Upon Him) and requested to write full salutation.

"My Lord! truly, I'm in need of whatever good that You bestow on me!" Quran Sura Al Qasas)   Visit Your Group   
    • Privacy • Unsubscribe • Terms of Use
     . 
__,_._,___#yiv1951891998 #yiv1951891998 -- #yiv1951891998ygrp-mkp {border:1px solid #d8d8d8;font-family:Arial;margin:10px 0;padding:0 10px;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-mkp hr {border:1px solid #d8d8d8;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-mkp #yiv1951891998hd {color:#628c2a;font-size:85%;font-weight:700;line-height:122%;margin:10px 0;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-mkp #yiv1951891998ads {margin-bottom:10px;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-mkp .yiv1951891998ad {padding:0 0;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-mkp .yiv1951891998ad p {margin:0;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-mkp .yiv1951891998ad a {color:#0000ff;text-decoration:none;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-sponsor #yiv1951891998ygrp-lc {font-family:Arial;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-sponsor #yiv1951891998ygrp-lc #yiv1951891998hd {margin:10px 0px;font-weight:700;font-size:78%;line-height:122%;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-sponsor #yiv1951891998ygrp-lc .yiv1951891998ad {margin-bottom:10px;padding:0 0;}#yiv1951891998 #yiv1951891998actions {font-family:Verdana;font-size:11px;padding:10px 0;}#yiv1951891998 #yiv1951891998activity {background-color:#e0ecee;float:left;font-family:Verdana;font-size:10px;padding:10px;}#yiv1951891998 #yiv1951891998activity span {font-weight:700;}#yiv1951891998 #yiv1951891998activity span:first-child {text-transform:uppercase;}#yiv1951891998 #yiv1951891998activity span a {color:#5085b6;text-decoration:none;}#yiv1951891998 #yiv1951891998activity span span {color:#ff7900;}#yiv1951891998 #yiv1951891998activity span .yiv1951891998underline {text-decoration:underline;}#yiv1951891998 .yiv1951891998attach {clear:both;display:table;font-family:Arial;font-size:12px;padding:10px 0;width:400px;}#yiv1951891998 .yiv1951891998attach div a {text-decoration:none;}#yiv1951891998 .yiv1951891998attach img {border:none;padding-right:5px;}#yiv1951891998 .yiv1951891998attach label {display:block;margin-bottom:5px;}#yiv1951891998 .yiv1951891998attach label a {text-decoration:none;}#yiv1951891998 blockquote {margin:0 0 0 4px;}#yiv1951891998 .yiv1951891998bold {font-family:Arial;font-size:13px;font-weight:700;}#yiv1951891998 .yiv1951891998bold a {text-decoration:none;}#yiv1951891998 dd.yiv1951891998last p a {font-family:Verdana;font-weight:700;}#yiv1951891998 dd.yiv1951891998last p span {margin-right:10px;font-family:Verdana;font-weight:700;}#yiv1951891998 dd.yiv1951891998last p span.yiv1951891998yshortcuts {margin-right:0;}#yiv1951891998 div.yiv1951891998attach-table div div a {text-decoration:none;}#yiv1951891998 div.yiv1951891998attach-table {width:400px;}#yiv1951891998 div.yiv1951891998file-title a, #yiv1951891998 div.yiv1951891998file-title a:active, #yiv1951891998 div.yiv1951891998file-title a:hover, #yiv1951891998 div.yiv1951891998file-title a:visited {text-decoration:none;}#yiv1951891998 div.yiv1951891998photo-title a, #yiv1951891998 div.yiv1951891998photo-title a:active, #yiv1951891998 div.yiv1951891998photo-title a:hover, #yiv1951891998 div.yiv1951891998photo-title a:visited {text-decoration:none;}#yiv1951891998 div#yiv1951891998ygrp-mlmsg #yiv1951891998ygrp-msg p a span.yiv1951891998yshortcuts {font-family:Verdana;font-size:10px;font-weight:normal;}#yiv1951891998 .yiv1951891998green {color:#628c2a;}#yiv1951891998 .yiv1951891998MsoNormal {margin:0 0 0 0;}#yiv1951891998 o {font-size:0;}#yiv1951891998 #yiv1951891998photos div {float:left;width:72px;}#yiv1951891998 #yiv1951891998photos div div {border:1px solid #666666;height:62px;overflow:hidden;width:62px;}#yiv1951891998 #yiv1951891998photos div label {color:#666666;font-size:10px;overflow:hidden;text-align:center;white-space:nowrap;width:64px;}#yiv1951891998 #yiv1951891998reco-category {font-size:77%;}#yiv1951891998 #yiv1951891998reco-desc {font-size:77%;}#yiv1951891998 .yiv1951891998replbq {margin:4px;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-actbar div a:first-child {margin-right:2px;padding-right:5px;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-mlmsg {font-size:13px;font-family:Arial, helvetica, clean, sans-serif;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-mlmsg table {font-size:inherit;font:100%;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-mlmsg select, #yiv1951891998 input, #yiv1951891998 textarea {font:99% Arial, Helvetica, clean, sans-serif;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-mlmsg pre, #yiv1951891998 code {font:115% monospace;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-mlmsg * {line-height:1.22em;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-mlmsg #yiv1951891998logo {padding-bottom:10px;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-msg p a {font-family:Verdana;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-msg p#yiv1951891998attach-count span {color:#1E66AE;font-weight:700;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-reco #yiv1951891998reco-head {color:#ff7900;font-weight:700;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-reco {margin-bottom:20px;padding:0px;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-sponsor #yiv1951891998ov li a {font-size:130%;text-decoration:none;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-sponsor #yiv1951891998ov li {font-size:77%;list-style-type:square;padding:6px 0;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-sponsor #yiv1951891998ov ul {margin:0;padding:0 0 0 8px;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-text {font-family:Georgia;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-text p {margin:0 0 1em 0;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-text tt {font-size:120%;}#yiv1951891998 #yiv1951891998ygrp-vital ul li:last-child {border-right:none !important;}#yiv1951891998  

No comments:

Post a Comment